Friday, 1 July 2022

میں سونا چاہتا ہوں اپنے گمشدہ خواب کی ناؤ میں

 میں سونا چاہتا ہوں

میں واپس اپنے گمشدہ خواب

کی ناؤ میں

سونا چاہتا ہوں

مری ہوئی مچھلیوں جیسی

تیز شر انگیز مہک کے

زیر اثر

ہوا یوں کہ میں نے اپنے بدن پر

گیلی لذیذ انگلیوں کو

رینگتے محسوس کیا

وہ دو خوب صورت ہاتھ تھے

مرجانی پتھر سے تراشیدہ

کسی جادوئی خیال جیسی

کنواری لاش

میرے پہلو میں

اچانک بیداری

بنا کچھ سوچے

میں رات کی ندی میں کود گیا

ساحل کی سمت

مسلسل تیرتا ہوا

جہاں گیلی ریت پر

اداس کچھوے

آنے والے زمانوں کے

انڈے دفن کر کے

واپسی کے سفر پر

رینگتے ہیں

مجھے اسپتالوں میں بتایا گیا

میں لا علاج ہوں

مجھے میرے آخری پل تک

اداس کچھووں کے پیروں کی

بے آواز آہٹ

سونے نہیں دے گی


افتخار بخاری

No comments:

Post a Comment