یہ بے بسی تو عموماً ہی ساتھ ہوتی ہے
ہمارے سامنے جب اُس کی ذات ہوتی ہے
ہر ایک بات کہ جس میں تمہارا ذکر نہیں
وہ جیسے دوسرے مسلک کی بات ہوتی ہے
ہمارے گاؤں میں سورج غروب ہو کہ نہ ہو
کسی کے آنکھ لگانے سے رات ہوتی ہے
مِرے حروف، مِرا ضبط نوچ کھاتے ہیں
تِرے خیال کی جب واردات ہوتی ہے
عجب طرح سے میں سب کو پچھاڑتا ہوں مگر
عجب طرح سے ہمیشہ ہی مات ہوتی ہے
یہ خامشی ہے تِری آنکھ کی فسوں کاری
یہ لفظ تیرے لبوں کی زکوٰۃ ہوتی ہے
بس اتنا سوچ کے ساحر میں اس سے کہتا نہیں
کہ اُس کے دھیان میں شاید وہ بات ہوتی ہے
جہانزیب ساحر
No comments:
Post a Comment