Sunday 17 July 2022

جل رہا ہے دشت تنہا بلبلا پانی میں ہے

 جل رہا ہے دشت تنہا، بلبلا پانی میں ہے

میری مٹی آگ میں ہے اور ہوا پانی میں ہے

کر رہے ہیں روشنی دونوں برابر ساتھ میں

چاند تنہا ہی کھڑا ہے، اور دیا پانی میں ہے

یہ جہاں اپنی زمین و آسماں کے بیچ میں

بیٹھنا بھی چاہتا ہے، اور کھڑا پانی میں ہے

جانے کتنا تھک چکا تھا دوستی کی آڑ میں

ہاتھ چھڑوا کر جو پتہ اب گرا پانی میں ہے

میں نجانے کن زمینوں پہ تجھے تکتی رہی

اور جا کر اب کُھلا، یہ راستہ پانی میں ہے


فاطمہ مہرو

No comments:

Post a Comment