سوچا ہے کیا معاوضہ سائے کا آپ نے
کہہ تو دیا ہے شجر کو کرائے کا آپ نے
لگتا ہے واپسی کا ارادہ نہیں رہا
نقشہ بدل دیا ہے سرائے کا آپ نے
اپنی جگہ بجا ہے کہانی کا اختتام
مطلب غلط لیا ہے کہانی کا آپ نے
شاہی نہیں ہے منصبِ ساقی ہے یہ جناب
رکھا ہے فرق اپنے پرائے کا آپ نے
احمق لگے ہوئے ہیں عبث بھاگ دوڑ میں
دامن بھرا ہے بیٹھے بیٹھائے کا آپ نے
اظہر فراغ
No comments:
Post a Comment