صبر کی تلوار سے صدمات پر حملہ کیا
اس طرح میں نے بُرے حالات پر حملہ کیا
کھول کر زُلفیں، کِیا سُورج کی تابانی کو زیر
رُخ سے کچھ پردہ ہٹا کر رات پر حملہ کیا
کیوں خیالوں میں بھی شہنائی نہیں بجتی کہیں
کس نے یادوں کی حسیں بارات پر حملہ کیا
صرف خاموشی کیے رکھی جواباً اختیار
اس طرح اس نے مِری ہر بات پر حملہ کیا
مذہبی عالم،۔ سیاسی رہنما،۔ پیر مغاں
جس نے جب چاہا مِرے جذبات پر حملہ کیا
تہذیب ابرار
No comments:
Post a Comment