نہ کوئی نغمہ ہوں نہ ساز خوشنوا ہوں میں
شکست شیشۂ دل کی مگر صدا ہوں میں
وہ جلوہ بار ہیں جس سمت دیکھتا ہوں میں
تجلیات محبت میں گھر گیا ہوں میں
نگاہ یاس مِری ترجمان دل کیوں ہو
خود آرزوئے مجسم بنا ہوا ہوں میں
بہار حسن و شباب بہار یا اللہ
بس اک نگاہ سراپا بنا ہوا ہوں میں
تمام روح کھنچ آئی ہے دونوں آنکھوں میں
یہ کون سامنے ہے کس کو دیکھتا ہوں میں
حریم حسن سے یہ کون ہے تجلی ریز
تمام حیرت جلوہ بنا ہوا ہوں میں
خیال حسن و شراب سرشک و نغمۂ درد
نشاط و رنگ مجسم بنا ہوا ہوں میں
یہ کون جلوہ نما ہے کہ آج پھر سر بزم
شراب حسن نگاہوں سے پی رہا ہوں میں
یہ کس نے چھیڑ دیا ساز زندگی انور
تمام نغمہ و فریاد بن گیا ہوں میں
انور بھوپالی
سید نورالدین
No comments:
Post a Comment