چاند جیسے ہو، تمہارا تذکرہ رہ جائے گا
میں تو ہوں اک داغ میرا مسئلہ رہ جائے گا
اشک بہتے جائیں گے کثرت سے غم کے دور میں
خواہشوں کا دل میں ٹھہرا قافلہ رہ جائے گا
تیرا پردہ فاش میں کر دوں گی اک دن آخرش
اور تیرا یہ بھرم یہ سب دھرا رہ جائے گا
خوب صورت ہونا بھی اک عیب لگتا ہے مجھے
صرف میرے پاس جھوٹا آئینہ رہ جائے گا
گونگا پن کا نقص ہے مجھ میں مِری چپ کو سمجھ
تُو خموشی پہنے گا تو فاصلہ رہ جائے گا
راز تب کھل جائے گا جب شب ڈھلے گی عشق میں
بات تب معلوم ہو گی جب لکھا رہ جائے گا
سنبل چودھری
No comments:
Post a Comment