Saturday, 16 July 2022

عکس حیران ہے آئینہ کون ہے

 عکس حیران ہے، آئینہ کون ہے

وہ ہے خوشبو تو پھر پھول سا کون ہے

دل سے نکلے ہو پلکوں پہ دم لو ذرا

ہو مسافر، تمہیں روکتا کون ہے

اک سمندر نے خود کو جزیرہ کیا

کیا ہُوا کیوں ہُوا پوچھتا کون ہے

غیر آباد ہے وہ گلی، وہ مکاں

اس دریچے سے پھر جھانکتا کون ہے

زندگی حادثے کے سوا کچھ نہیں

حادثے پر مگر سوچتا کون ہے

زندگی میں اگر ہیں اندھیرے سلیم

تیری غزلوں میں پھر چاند سا کون ہے


سلیم محی الدین

No comments:

Post a Comment