بھوک کی قاتلانہ سازش
کوڑا چُننے والا لڑکا
روٹی کے ٹکڑے کی تلاش میں
کتنی دیر سے کھڑکی کے سامنے پڑے
کوڑے کے ڈھیر کو
اُلٹ پلٹ رہا ہے
میرا دل دُکھ سے بھر جاتا ہے
مگر میں اس کی مدد سے قاصر ہوں
سوچتی ہوں
اگر ایک کو کھانے کو دے دیا تو
اس جیسے دس اور آ جائیں گے
اور اس طرح ملٹی پلائی ہوتے
ان کوڑا چُننے والوں کو کھانا کھلاتے
ساری روٹی ختم ہو جائے گی
پھر میں کیا کھاؤں گی؟
کھا بھی لوں تو
ان سب کا پیٹ کیسے بھر پاؤں گی
جو میری کھڑکی کے نیچے
لائن بنائے کھڑے ہیں
اس آسرے پر
بچی کُھچی روٹی کے کچھ ٹکڑے
اور رات کا سالن لے کر اپنے گھر کو جائیں گے
اپنے بھوکے بچوں کو کھلائیں گے
مگر مجھے خوف ہے
ان میں کوئی لُٹیرا
چُھپ کر مجھ پر وار نہ کر دے
یہی سوچ کر
اپنے بستر میں چُھپ کر بیٹھ گئی ہوں
لیکن بھوک کی قاتلانہ سازش
پھر بھی جاری ہے
روٹی صرف ایک ہے
لڑکا اب بھی کوڑے کو پلٹ رہا ہے
میں دُکھ سے اسے دیکھتی ہوں
پلیٹ خالی ہے
میں نے ساری روٹی خود ہی کھا لی ہے
سلمیٰ جیلانی
No comments:
Post a Comment