Tuesday, 19 July 2022

آئیں بھی جو دکھ لاکھ انہیں سہنا کہا تھا

 آئیں بھی جو دکھ لاکھ، انہیں سہنا، کہا تھا

اتنا نہ ہوا تم سے، تمہیں جتنا کہا تھا

بولو گے تو پھر لفظ کبھی ساتھ نہ دیں گے

ہم نے تمہیں اس شہر میں چپ رہنا، کہا تھا

لوگوں کو بتاتے ہو کہ؛ تھا رسمی تعلق؟

تم نے تو مِری جان! مجھے اپنا کہا تھا

شاید میں اسی واسطے اب ٹوٹ گیا ہوں

تم ہی نے تو اک روز مجھے سپنا کہا تھا

آنکھوں سے مگر پھر بھی جھلکتے ہیں کئی غم

اے ہنستے ہوئے شخص! تجھے کتنا کہا تھا


زین شکیل

No comments:

Post a Comment