اپنی نظریں کٹار کرتی ہوں
عاشقوں کا شکار کرتی ہوں
اس محبت میں بس خسارہ ہے
پھر بھی یہ کاروبار کرتی ہوں
اک نہ اک دن ضرور آئے گی
موت کا انتظار کرتی ہوں
دن بھی تیرے خیال میں گزرا
رات تارے شمار کرتی ہوں
جانتی ہوں وہ بے وفا ہے مگر
جان اس پر نثار کرتی ہوں
حوصلے سے ہی تو میں اپنے ندا
بہتے دریا کو پار کرتی ہوں
ندا اعظمی
No comments:
Post a Comment