Saturday 16 July 2022

اپنی نظریں کٹار کرتی ہوں

 اپنی نظریں کٹار کرتی ہوں

عاشقوں کا شکار کرتی ہوں

اس محبت میں بس خسارہ ہے

پھر بھی یہ کاروبار کرتی ہوں

اک نہ اک دن ضرور آئے گی

موت کا انتظار کرتی ہوں

دن بھی تیرے خیال میں گزرا

رات تارے شمار کرتی ہوں

جانتی ہوں وہ بے وفا ہے مگر

جان اس پر نثار کرتی ہوں

حوصلے سے ہی تو میں اپنے ندا

بہتے دریا کو پار کرتی ہوں


ندا اعظمی

No comments:

Post a Comment