فلمی گیت
یہ گلیاں یہ چوبارہ
یہاں آنا نہ دوبارہ
اب ہم تو بھئے پردیسی
کہ تیرا یہاں کوئی نہیں
لے جا رنگ برنگی یادیں
ہنسنے رونے کی بنیادیں
اب ہم تو بھئے پردیسی
کہ تیرا یہاں کوئی نہیں
میرے ہاتھوں میں بھری بھری چوڑیاں
مجھے بھا گئیں ہری ہری چوڑیاں
دیکھ ملتی ہیں تیری میری چوڑیاں
تیری جیسی سہیلی! میری چوڑیاں
تُو نے پیسی وہ مہندی رنگ لائی
میری گوری ہتھیلی رچائی
تیری آنکھ کیوں لاڈو بھر آئی
تیرے گھر بھی بجے گی شہنائی
ساون میں بادل سے کہنا
پردیس میں ہے میری بہنا
اب ہم تو بھئے پردیسی
کہ تیرا یہاں کوئی نہیں
کام آئے مل لے گلے
چلے ہم سسرال چلے
تیرے آنگن میں اپنا
بس بچپن چھوڑ چلے
کل بھی سورج نکلے گا
کل بھی پنچھی گائیں گے
سب تجھ کو دکھائی دیں گے
پر ہم نہ نظر آئیں گے
آنچل میں سنجو لینا ہم کو
سپنوں میں بلا لینا ہم کو
اب ہم تو بھئے پردیسی
کہ تیرا یہاں کوئی نہیں
دیکھ تُو نہ ہمیں بھلانا
مانا دور ہمیں ہے جانا
میری الہڑ سی اٹکھیلیاں
سدا پلکوں بیچ بسانا
جب بجنے لگے باجے گاجے
جب لگنے لگے خالی خالی
اس دم تُو اتنا سمجھنا
میری ڈولی اٹھی ہے پھولوں والی
تھوڑے دن تھے یہ ناطے تھے
کبھی ہنستے تھے گاتے تھے
اب ہم تو بھئے پردیسی
کہ تیرا یہاں کوئی نہیں
یہ گلیاں یہ چوبارہ
یہاں آنا نہ دوبارہ
اب ہم تو بھئے پردیسی
کہ تیرا یہاں کوئی نہیں
سنتوش آنند
No comments:
Post a Comment