اگرچہ وصل بہت شادماں گزرتا ہے
اک ایک ہجر کا لمحہ گراں گزرتا ہے
گزر ہی جاتا ہے دنیا سے کٹ کے وقت مِرا
مگر بغیر تمہارے کہاں گزرتا ہے
سرائے وقت ہے ہر آن اک ہجوم ہے بس
یہاں سے روز نیا ہی جہاں گزرتا ہے
کوئی بھی ریت پے تحریر رہ نہیں پاتی
جب ایک موجۂ سیل رواں گزرتا ہے
بدل ہی جاتا ہے پہلے کا سب کا چلن جرار
چمن سے جب بھی کوئی کارواں گزرتا ہے
آغا جرار
No comments:
Post a Comment