Friday, 15 July 2022

تم مجھ سے محبت مت کرو

 تم مجھ سے محبت مت کرو

میں شاید جلد مر جاؤں گی

بالفرض

اگر میں مر گئی تو

سب سے زیادہ تمہیں یاد آؤں گی

وہ تمہارا لیپ ٹاپ، ڈائری، موبائل یا کوئی صفحہ 

جو اس وقت تمہیں میسر ہو 

اس کے کسی کونے پر لکھ کر محفوظ کر لو

میری یاد تمہارے اس وقت کام آئے گی

جب چائے کا کپ پکڑتے ہوئے تمہارے ہاتھ کی لرزش 

گرم چائے سے تمہارے ہاتھ کو جلا کر 

روح کو خاکستر کر دینے کے درپے ہو گی

جب روئی سے بھیگے بادل آب کو ترستی زمین کو 

سیراب کرنے کے لیے بارش کی صورت برس کر 

تمہاری تشنگی کو نئے سرے سے جگا کر 

تمہیں الدید پکارنے پر مجبور کر دے گی

جب سورج کے چڑھتے جوبن سے 

ڈھل جاتے وقت تک کے سارے پل 

تمہارے احساسات کو جون کی سی گرمی کی مانند 

بُھون رہے ہوں گے

جب پورے دنوں کا چاند اِٹھلا کر 

تاروں کی جُھرمٹ میں نکل کر تمہیں تیکھی نظر سے دیکھ کر 

بدنصیب پکارتا محسوس ہو رہا گا

جب سِگنل پر پھولوں کے زیور بیچتا بچہ 

تمہیں ترحم بھری نگاہوں سے دیکھ کر 

اپنی سمت بدل کر کسی دوسری طرف چل دے گا

جب سوال کو اٹھے ہاتھ تمہیں دیکھ کر 

استہزایہ انداز میں گِرا دئیے جائیں گے

جب کُھلے آسمان تلے ٹوٹتا تارہ دیکھنے کی خواہش میں 

پوری رات تم بے مُراد کھڑے رہ کر گزار دو گے

جب ہر جلتا دِیا 

تمہاری وجہ سے بجھ جاتا محسوس ہونے لگے گا

جب درگاہوں سے مَنت کے دھاگے 

اتار کر پھینک دئیے جائیں گے

جب تمہارے انگن میں کِھلتا ہر پھول، پودا 

تمہارے ہاتھوں بویا جانے کی شرمندگی میں 

مر جانے کی دعا کرنے لگے گا

جب تم کاجل، چوڑی، کنگن، پائل، بندیا، مہندی 

اور سرخ جوڑے کی طرف نظر کرنے کی خواہش میں 

خود کو نابینا محسوس کرو گے

جب

تم گفتگو کے دوران باتیں بھول جانے لگو گے

اور

آئینے میں خود کو دیکھ کر رو دینے لگو گے

جب

کتابیں تمہارے ہاتھ لگانے پر سسکنے لگی گی

اور جب راستوں کی ویرانی 

تمہارے پیروں کو کُچل دینے جیسا تھکا دیں گی

جب

نیند تم پر سے اپنے مہربان پروں کا سایہ سمیٹ کر 

آسمان کی سمت پرواز کر جائے گی

اور کمرے میں بھرا سگریٹ کا دھواں 

تمہاری سانسیں اکھیڑ دینے لگے گا

تب

تم محبت کے در سے دُھتکار شدہ کو 

میری یاد، یاد آئے گی


فرح طاہر

No comments:

Post a Comment