عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ بر امام حسین
پسر کی لاش کو خیمے میں کیسے لائے حسینؑ
یہ سوچتا ہوں تو کہتا ہوں؛ ہائے ہائے حسین
میرے حسین نے جب سے مدینہ چھوڑا ہے
کسی نے دیکھا نہیں ہے کہ مسکرائے حسین
چراغ بُجھ کے جلا ہے تو یہ ہوا ثابت
وہ چھوڑ کر نہیں جاتا جسے بلائے حسین
سخی کے آخری ھل من کا بس یہ مقصد تھا
کسی نے آگ سے بچنا ہے تو بچائے حسین
وہاں سے عالیہ کرتی ہے ابتداء اپنی
وہ جس مقام پہ ہوتی ہے انتہائے حسین
زمیں پہ سدرہ ہے مدفن علیؑ کی بیٹی کا
زمیں کا عرشِ معلیٰ ہے کربلائے حسین
میں دیکھ سکتا ہوں، تجھ کو نظر نہیں آتا
دِکھائی دیتا ہے اس کو جسے دِکھائے حسین
دانش نقوی
No comments:
Post a Comment