Saturday, 16 July 2022

تسخیر کا وظیفہ کوئی حسب حال سوچ

 تسخیر کا وظیفہ کوئی حسبِ حال سوچ

وہ خود تِرا طواف کرے، وہ کمال سوچ

چہرہ جو اس کا پڑھنا پڑے قسط وار پڑھ

گر سوچنا پڑے تو اسے خال خال سوچ

تحت الثرٰی کو لے کے لگا آسماں پہ جست

جس کو زوال آ نہ سکے، وہ کمال سوچ

تجھ میں شکست و ریخت ہوئی کتنی مرتبہ

دیکھے ہیں تو نے کتنے عروج و زوال سوچ

دن کا سکون، رات کی نیندیں کہاں گئیں

کس نے بنا لیا ہے تجھے یرغمال سوچ

چہرے کی جھُریوں کو کبھی آئینے میں دیکھ

کس کس جگہ ہوا ہے تِرا انتقال سوچ

بیدل! یہ آج آنکھ کے صحرا کو کیا ہوا

کیوں ڈالتے نہیں ہیں بگولے دھمال سوچ


بیدل حیدری

No comments:

Post a Comment