Saturday 27 August 2022

چشم عالم نے حسیں کوئی نہ دیکھا ایسا

 عارفانہ کلام نعتیہ کلام؛ بیان بر سراپائے پاکﷺ


چشمِ عالم نے حسیں کوئی نہ دیکھا ایسا 

رب نے پیدا کیا حضرتؐ کا سراپا ایسا 

پست آتے ہیں نظر سَرو قدانِ عالم 

معتدل طول میں بھی ہے قدِ بالا ایسا 

مظہرِ جلوۂ اللہ جمیل کہیے

میرے سرکارؐ کا ہے حسن دلآرا ایسا

وہ ملاحت کہ ہو یوسفؑ کی صباحت صدقے

چشم جبریلؑ بھی قربان ہو، بشرہ ایسا

تاکہ برپا نہ ہو پھر عالم دَکّاً، صَعِقاً

حُسن مُطلق پہ ملاحت کا ہے پردہ ایسا

گیسُو ایسے کہ لگیں لُکّۂ ابرِ رحمت

راہ جنت کی کھلے مانگ کا نقشہ ایسا

جس سے سرگوشی کرے خامۂ قدرت کی صریر

گوشِ اقدسؐ میں سماعت کا ہے پردہ ایسا

قابَ قوسین کا طغریٰ بنیں ابرو ایسے

فضل معراج کا سہرا سجے ماتھا ایسا

سرِمژگاں ہےجھلک جلوۂ ما یَغشیٰ کی

رب کا دیدار کرے دیدۂ بیناﷺ ایسا

بینئ پاکؐ کی تمثیل جو کر پائے بیاں

حیطۂ فکر میں کوئی نہیں فقرہ ایسا

جیسے آغوشِ شبِ قدر میں قرآنِ مبیں

ریشِ پُر نور کےحلقہ میں ہے چہرہ ایسا

جس طرح عارضِ گُل پر ہو شعاعِ خورشید

خَدِّ پُر نُور پہ ہے نُور کا بُکّہ ایسا

جس سے سیراب ہیں حکمت کے ادارے سارے

دہنِ پاکﷺ معارف کا ہے دریا ایسا

جس سے اللہ کرے بات، زباں ہے ایسی

جس میں قرآن تکلّم کرے، خطبہ ایسا

شاخِ حکمت پہ چٹکتے ہوئے غنچے جیسے

ایسا اسلوبِ سخن ہے، لب و لہجہ ایسا

کہکشاں سورۂ یٰس پڑھے دنداں ایسے

وحئ ربّانی ہے زیبا لبِ زیبا ایسا

سامنے اس کے ہے خم گردنِ ایام و دُہور

گردنِ سرورِ عالمﷺ کا ہے رتبہ ایسا

بازو ایسے جنہیں اسلام کی قوت کہیے

دونوں عالم کو سنبھالے سرِ شانہ ایسا

دیکھتے ہی جسے کلمہ پڑھے سلمان کا دل

طلعتِ مُہرِ نبوتﷺ کا ہے جلوہ ایسا

پشت ایسی کہ ہے تائید وضعنا وزرک

مہر نشرح لک صدرک کی ہے سینہ ایسا

جس کی بیعت کو خدا خود کہے اپنی بیعت

ہے یدُ اللہ صفت دستِ معلیٰﷺ ایسا

انگلیاں دیکھ کے ہوں عشرہ لطائف ذاکر

مہِ کامل کو کرے شق ہے اشارہ ایسا

جیسے انوار کے جُھرمٹ میں ہلالِ رمضاں

ناخنِ پاکِ نبیﷺ کا ہے تراشا ایسا

یاد آنے لگی مشکوٰۃ میں مصباح کی بات

سینۂ پاکﷺ میں ہے قلبِ مجلیٰ ایسا

ثبت ہےجس پہ تَوَکَّلتُ عَلَی اللہ کا نقش

کمرِ پاکﷺ پہ ہمت کا ہے پٹکا ایسا

آ کے جبریلِ امیںؑ تہ کریں زانوئے ادب

زانوئے سیدِ عالمﷺ کا ہے رُتبہ ایسا

جیسے دو نُور کے فوارے ہیں لمعات فشاں

ساق روشنﷺ سے نکلتا ہے اجالا ایسا

ایڑیاں ایسی کہ ٹھوکرسے ہو مُردہ زندہ

اپنا رُخسار ملے چاند، کفِ پاﷺ ایسا

چُوم کر پایا ہے یثرب نے مدینہ کا خطاب

پائے سلطانِ مدینہﷺ کا ہے پایہ ایسا

جس کی ہر بوند میں ہے چشمۂ آبِ حیواں

زندگی بخش ہے تلووں کا غُسالہ ایسا

سب کے سرپر ہے مگر دیکھ نہ پائے کوئی

دیکھ، ہے اس تنِ بے سایہ کا سایہ ایسا

بخدا ممتنع المِثل ہے وہ ذات نصیر

بخدا کوئی ہوا ہے نہ تو ہو گا ایسا


نصیر سراجی

No comments:

Post a Comment