محبتوں کے تعلق میں اعتبار نہ ہو
کبھی کسی کو کسی سے بھی ایسا پیار نہ ہو
خیال کیجیۓ صاحب غزل کے نشتر سے
"بساطِ عشق کا مفہوم تار تار نہ ہو"
وفا بھی جرم بنی، بے وفا زمانے میں
یہ جرم ہے تو خدارا! یہ بار بار نہ ہو
چلے یہ تارِ تنفس بھی اس کی مرضی سے
کسی کو زندگی پہ اتنا اختیار نہ ہو
کوئی تو کام تسلی سے مجھ کو کرنے دے
خدا کے واسطے اعصاب پر سوار نہ ہو
صائمہ کامران
No comments:
Post a Comment