Thursday 15 December 2022

محبتوں کے تعلق میں اعتبار نہ ہو

 محبتوں کے تعلق میں اعتبار نہ ہو 

کبھی کسی کو کسی سے بھی ایسا پیار نہ ہو

خیال کیجیۓ صاحب غزل کے نشتر سے

"بساطِ عشق کا مفہوم تار تار نہ ہو"

وفا بھی جرم بنی، بے وفا زمانے میں 

یہ جرم ہے تو خدارا! یہ بار بار نہ ہو

چلے یہ تارِ تنفس بھی اس کی مرضی سے

کسی کو زندگی پہ اتنا اختیار نہ ہو

کوئی تو کام تسلی سے مجھ کو کرنے دے

خدا کے واسطے اعصاب پر سوار نہ ہو


صائمہ کامران

No comments:

Post a Comment