Thursday 15 December 2022

شہر کتنے جھلس گئے

 تنہائی


شہر کتنے جھلس گئے

خون انساں سے کتنے دریا سرخ ہوئے

کتنے دنوں بعد جب امن بپا ہوا

ندیوں میں پانی بہا

لوگ زندگی کی طرف لوٹے

مگر تم نا نکل سکے اس ایک شخص کے مدار سے

وہ جو محض چند لمحوں کے لیے آیا تھا

اس کی جانب بڑھنے کا 

تم نے شروعاتی دنوں میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا

مگر تم اس کی جانب مائل ہوئے

دل سے گھائل ہوئے

اب تو وہ بھی نہیں

نا وہ دن ہیں، نا وہ تو ہے

مگر یہ روگ کیوں روز نیا ہو جاتا ہے

خیر اب وہ نہ پلٹے گا 

تو بھی اور کتنے سال ایسا رہے گا

لوگ آتے جاتے رہتے ہیں

آدمی مگر لوگوں سے دل نہ لگائے

آدمی دل رکھتا ہے

آدمی، آدمی کو نہ چاہے تو دیوار سے باتیں کریں

کل ہی لوگوں کی تعداد آٹھ بلین ہوئی

مگر ہر شخص کو یہی گلہ کہ اس جیسا کوئی نہیں

آدمی ڈرتا ہے

پہلے بولنے اور قدم رکھنے سے

اور اسی پہلے بول پر وہ نیا شخص موجود ہے

جو تمہارے گزشتہ شخص کا 

تمہارے کندھے سے بوجھ اتارے گا


تنویر حسین

No comments:

Post a Comment