جو بیتی ہے وہ دہرانے میں کچھ وقت لگے گا
اس غم کو اک یاد بنانے میں کچھ وقت لگے گا
نیند تو آنے کو تھی پر دل پچھلے قصے لے بیٹھا
اب خود کو بے وقت سُلانے میں کچھ وقت لگے گا
اس کا ساتھ اب تنہائی کو کرتا ہے اور زیادہ
پر یہ بات اسے سمجھانے میں کچھ وقت لگے گا
آخر ہمیں بھی لوٹ کے اک دن گھر کو جانا ہے
لیکن، اتنی دور سے آنے میں کچھ وقت لگے گا
شاعر ہیں یہ سوچنا ہو گا؛ کیسے سب کچھ کہنا ہے
دل کی بات لبوں تک لانے میں کچھ وقت لگے گا
یہ مت سمجھو دنیا والو! تھک کر بیٹھ گئے ہم
پچھلی چوٹوں کو سہلانے میں کچھ وقت لگے گا
اتنی جلدی کیا ہے شبنم! تم کو واپس جانے کی
کام یہ دنیا کے نبٹانے میں کچھ وقت لگے گا
شبنم شکیل
No comments:
Post a Comment