Tuesday 13 December 2022

جو بیتی ہے وہ دہرانے میں کچھ وقت لگے گا

 جو بیتی ہے وہ دہرانے میں کچھ وقت لگے گا

اس غم کو اک یاد بنانے میں کچھ وقت لگے گا

نیند تو آنے کو تھی پر دل پچھلے قصے لے بیٹھا

اب خود کو بے وقت سُلانے میں کچھ وقت لگے گا

اس کا ساتھ اب تنہائی کو کرتا ہے اور زیادہ

پر یہ بات اسے سمجھانے میں کچھ وقت لگے گا

آخر ہمیں بھی لوٹ کے اک دن گھر کو جانا ہے

لیکن، اتنی دور سے آنے میں کچھ وقت لگے گا

شاعر ہیں یہ سوچنا ہو گا؛ کیسے سب کچھ کہنا ہے 

دل کی بات لبوں تک لانے میں کچھ وقت لگے گا

یہ مت سمجھو دنیا والو! تھک کر بیٹھ گئے ہم

پچھلی چوٹوں کو سہلانے میں کچھ وقت لگے گا

اتنی جلدی کیا ہے شبنم! تم کو واپس جانے کی

کام یہ دنیا کے نبٹانے میں کچھ وقت لگے گا


شبنم شکیل

No comments:

Post a Comment