یہاں ہر شخص رونے لگ گیا ہے
وفا کا ذکر ہونے لگ گیا ہے
یہ ساون تو یقیناً کم پڑے گا
دلوں کے داغ دھونے لگ گیا ہے
کوئی دیوار،۔ نہ دنیا،۔ نہ دشمن
مجھے وہ خود ہی کھونے لگ گیا ہے
تمہارا عکس اب ہر روز آ کے
مِرے پہلو میں سونے لگ گیا ہے
مجھے ہی دیکھنا ہو گا پلٹ کر
کوئی پلکیں بھگونے لگ گیا ہے
سامی اعجاز
No comments:
Post a Comment