Saturday, 10 December 2022

حلقے میں رسولوں کے وہ ماہ مدنی ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنیﷺ ہے

کیا چاند کی تنویر ستاروں میں چھنی ہے

کہہ دے مِرے عیسیٰ سے مدینے میں یہ کوئی

اب جان پہ بیمار محبت کے بنی ہے

محبوب کو بے دیکھے ہوئے لوٹ رہے ہیں

عشاق میں کیا رنگ اویسِ قرنی ہے

گھر سے کہیں اچھا ہے مدینے کا مسافر

یاں صبحِ وطن شام غریب الوطنی ہے

معراج میں حوروں نے جو دیکھا تو یہ بولیں

کس نوک پلک کا یہ جوان مدنیﷺ ہے

اک عمر سے جلتا ہے مگر جل نہیں چکتا

کس شمع کا پروانہ اویس قرنی ہے

عشاق سے پوچھے نہ گئے حشر میں اعمال

کیا بگڑی ہوئی بات محبت سے بنی ہے

یاد احمدﷺ مختار کی ہے کعبۂ دل میں

مکے میں عیاں جلوۂ ماہِ مدنی ہے

کس شوق سے جاتے ہیں مدینے کے مسافر

محبوب وطن سے کہیں یہ بے وطنی ہے

کہتا ہے مسافر سے یہ ہر نخل مدینہ

آرام ذرا لے لو یہاں چھاؤں گھنی ہے

آغوش تصور میں بھی آنا نہیں ممکن

حوروں سے بھی بڑھ کر تِری نازک بدنی ہے

اللہ کے محبوبﷺ سے ہے عشق کا دعویٰ

بندوں کا بھی کیا حوصلہ اللہ غنی ہے

آنکھوں سے ٹپکتا ہے مِری رنگ اویسی

جو لخت جگر ہے وہ عقیق یمنی ہے

میں اس کے غلاموں میں ہوں جو سب کا ہے آقاؐ

سردار رسلﷺ سید مکی مدنیﷺ ہے

اعدا نے جہاں مانگی اماں رک گئی چل کر

شمشیر حسینی میں بھی خلقِ حسنی ہے

ہر دل میں ہے محبوب الٰہی کی تجلی

ہر آئینہ میں عکس جمال مدنیﷺ ہے

مقتل ہے چمن نعش پہ حوروں کا ہے مجمع

کیا رنگ میں ڈوبی مِری خونیں کفنی ہے

پہنچی ہیں کہاں آہیں اویس قرنی کی

باغوں میں مدینے کے ہوائے یمنی ہے

کچھ مدح پڑھوں روضۂ پر نور پہ چل کر

یہ بات امیر اب تو مِرے دل میں ٹھنی ہے


امیر مینائی

No comments:

Post a Comment