آشعوری منطقے
ہزاروں برس کے پرانے ہڑپوں کے
مردہ مکینو
تمہیں کیا خبر ہے بھلا
آشعوری سماوات کے منطقوں کی
جہاں جگنووں کے کروڑوں حسیں کارواں
روشنی کے سمندر بہاتے اڑے جا رہے ہیں
یہی آنے والی رُتوں کے پیمبر ہیں
جن کے وسیلے سے انساں
نئی منزلیں دیکھ لے گا
یہ مانا ابھی تک ضروری ہیں
تحت الشعوری جہاں کی تہیں کھودنا بھی
مگر خوبرو آشعوری جزیرے
بسانے کی خاطر
توّہم کی ساری پرانی فصلیں
گرانا پڑیں گی
خرد کی سبھی مشعلیں خون دل سے
جلانا پڑیں گی
حسنین بخاری
No comments:
Post a Comment