Thursday, 16 March 2023

دست شفقت کٹا اور ہوا میں معلق ہوا

 شہر بینا کے لوگ


دست شفقت کٹا اور ہوا میں معلق ہوا

آنکھ جھپکی تو پلکوں پہ ٹھہری ہوئی خواہشیں دھول میں اٹ گئیں

شہر بینا کی سڑکوں پہ نا بینا چلنے لگے

ایک نادیدہ تلوار دل میں اترنے لگی

پاؤں کی دھول زنجیر بن کر چھنکنے لگی 

اور قدم سبز رو خاک سے خوف کھانے لگے

ذہن میں اجنبی سرزمیں کے خیالات آنے لگے

سارے نا بینا اک دوسرے کا سہارا بنے

سر پہ کانٹوں بھرا تاج اور ہاتھ میں موتیے کی چھڑی تھام کر

دور سے آنے والی صدا کے تعاقب میں یوں چل پڑے

جیسے ان کا مسیحا اسی سمت ہو

جیسے ان کے مسیحا کی آنکھوں میں صرف ان کی تصویر ہو

جیسے ان کے خیالوں میں کھلتی زمیں ان کی جاگیر ہو


اعجاز رضوی

No comments:

Post a Comment