Friday 17 March 2023

اس کی پلکوں پہ کوئی خواب سجا رہنے دے

 اس کی پلکوں پہ کوئی خواب سجا رہنے دے

حبس بڑھ جائے گا اس در کو کُھلا رہنے دے

میرے مالک تو بھلے چھین لے گویائی مِری

میرے ہونٹوں پہ فقط ایک دُعا رہنے دے

میرے خوابوں کو بھٹکنے سے بچانے کے لیے

شب کی دہلیز پہ یادوں کا دِیا رہنے دے

بے رُخی ہی تِرے مُجرم کے لیے کافی ہے

اس سے منہ موڑ لے کوئی اور سزا رہنے دے


عاطف سعید

No comments:

Post a Comment