وہ نظر جس سے ہمکلام نہیں
اس کا محفل میں کوئی کام نہیں
میرا دن بھی سفر میں گزرا تھا
میرے حصے میں کوئی شام نہیں
جا رے قاصد! تجھے خدا پوچھے
ایک خط بھی ہمارے نام نہیں
میں تِرے نام سے جڑا ہوا ہوں
سو مجھے فکر انہدام نہیں
تھوڑا ٹھہراؤ آ گیا لیکن
یہ کہانی کا اختتام نہیں
سبحان خالد
No comments:
Post a Comment