Sunday 19 March 2023

وہ نظر جس سے ہمکلام نہیں

 وہ نظر جس سے ہمکلام نہیں

اس کا محفل میں کوئی کام نہیں

میرا دن بھی سفر میں گزرا تھا

میرے حصے میں کوئی شام نہیں

جا رے قاصد! تجھے خدا پوچھے

ایک خط بھی ہمارے نام نہیں

میں تِرے نام سے جڑا ہوا ہوں

سو مجھے فکر انہدام نہیں

تھوڑا ٹھہراؤ آ گیا لیکن

یہ کہانی کا اختتام نہیں


سبحان خالد

No comments:

Post a Comment