جدید لوحِ محفوظ
لوحِ محفوظ کیا ہے، کہاں ہے
ہمارا گماں تھا
نیلے آکاش سے بھی بڑی ایک چادر ہے
جس پر
ازل سے ابد تک کی ہر اک کہانی رقم ہو چکی ہے
یہی لوحِ محفوظ ہے
تذکرہ جس کا بچپن سے سنتے چلے آ رہے تھے
مگر مختلف لوحِ محفوظ دیکھی
ہے عہِد رواں میں
جسے جینز٭ اپنی زباں میں
بشر کہہ رہا ہے
نہایت ہی ننھے سے گوشے میں
خلیے کے کیا کچھ نہیں ہے
گزشتہ رُتوں کی سبھی داستانیں
محبت بھرے آج کے سب ترانے
حسیں آنے والے دنوں کے فسانے
بشر کے مقدر کی ساری کتھائیں
خیالوں سے لبریز دلکش فضائیں
حسنین بخاری
(Genes) جینز٭؛
No comments:
Post a Comment