Saturday, 1 April 2023

خلا میں کن کی گونجی ہے صدا آہستہ آہستہ

 خلا میں کن کی گونجی ہے صدا آہستہ آہستہ

کئی رنگوں میں اک دریا بہا آہستہ آہستہ

مسلسل دائرے میں گھومتے ہیں سارے سیارے

وہ اک مرکز ہمیں ہے کھینچتا آہستہ آہستہ

اگر کشتی کوئی بھٹکے تو اس کو رہ دکھاتی ہے

کناروں سے ملاتی ہے ہوا آہستہ آہستہ

تمہارا ذکر بیری اور میں اک ساتھ کرتے تھے

ثمر دونوں کو ہی میٹھا ملا آہستہ آہستہ

میں اک محور میں رقصاں ہو کہ روشن ہو رہا ہوں اور

ستارہ بن رہا ہے تن مرا آہستہ آہستہ

میں اپنے جسم سے باہر نکل کر دیکھتا ہوں یہ

سمے کیا رک گیا یا چل رہا آہستہ آہستہ

تمہارے دشت کے ذرے بنیں گے کہکشاں احسن

تو دیوانہ تو بن پر خاک اڑا آہستہ آہستہ


احسن علی

علی احسن

No comments:

Post a Comment