خدا کا شکر کر جیسا بھی اور جس حال میں رکھے
کہیں ایسا نہ ہو قدرت تجھے بھونچال میں رکھے
بنا کر خاک سے کب خاک سا رہنے دیا مجھ کو
ہنر اس نے ہزاروں میرے خد و خال میں رکھے
شکاری پر رہائی کے معانی تک نہیں کھلتے
خدا جانے پرندوں کو وہ کب تک جال میں رکھے
زمانوں پر اسی کی دسترس ہے، اس کی مرضی ہے
کسی کو رنج میں یا لمحہ خوشحال میں رکھے
نوید مرزا
No comments:
Post a Comment