Friday 14 April 2023

جھٹ سے کہہ دینا چلے جاؤ نہیں بنتا تھا

 جھٹ سے کہہ دینا چلے جاؤ نہیں بنتا تھا 

اس قدر تلخ تو برتاؤ نہیں بنتا تھا 

کتنے دلکش تھے محبت کی شروعات کے دن 

وہ روانی تھی کہ ٹھہراؤ نہیں بنتا تھا

وہ سراپا بھی معاون تھا بہکنے میں میرے

ورنہ اس آگ کا پھیلاؤ نہیں بنتا تھا 

عجز کو عیب سمجھتے تھے خریدار میرے 

دیکھ کر مجھ کو میرا بھاؤ نہیں بنتا تھا 

لوگ تو لوگ تھے آوارہ سمجھتے تھے مجھے 

تیری کھڑکی سے تو پتھراؤ نہیں بنتا تھا

چاہتا تھا کہ کوئی زخم امر ہو تاثیر 

چوٹ لگتی تھی مجھے گھاؤ نہیں بنتا تھا 


نثار محمود تاثیر

No comments:

Post a Comment