Friday, 14 April 2023

سمجھ رہے ہیں کہ ان کو ادب میں نام ملا

 ادب کے نام پہ

ادب کے نام پہ تہذیب کے لٹیروں نے

جو کارہائے نمایاں کیے کہوں کیسے

کسی نے شعر میں پھبتی کسی بہ ایں مقصد

کہا گیا کبھی عریاں نگار کو فنکار

جدیدیت کے تقاضے نبھا دیے لیکن

قبائے شرم و حیا، تار تار کر ڈالی

مزاح کہہ کے پھلانگی گئیں حدودِ ادب

غلو کے نام پہ کچھ لوگ بے حجاب ہوئے

کسی نے جنس پہ بے باک شعر لکھ ڈالے

کسی نے وصل کے لمحات بے نقاب کیے

غزل کی آڑ میں کچھ نے نکالا دل کا غبار

تو کوئی پردۂ نثری میں کھل کھیلا

ستم تو یہ ہے کہ عفت کا نام لے کر ہی

اڑائی جاتی رہیں دھجیاں شرافت کی

مزید یہ کہ یہ قزاق شہرِ علم و ادب

سمجھ رہے ہیں کہ ان کو ادب میں نام ملا


تزئین راز

No comments:

Post a Comment