Friday, 14 April 2023

اگرچہ بات ہمیشہ زمیں کی کرتا ہے

 اگرچہ بات ہمیشہ زمیں کی کرتا ہے

مگر یقین فقط آسماں میں رکھتا ہے

ہر ایک سمت، ہر اک رُخ پہ راج ہے اس کا

ہوائیں بند کفِ بادباں میں رکھتا ہے

نگاہ جس پہ ذرا مہربان ہو جائے

تمام عمر اسے امتحاں میں رکھتا ہے

یہ کارواں کبھی منزل پہ کیوں نہیں جاتا

وہ کون ہے جو ہمیں درمیاں میں رکھتا ہے


انعام الحق جاوید

No comments:

Post a Comment