اکھٹے دن گزاریں گے، اکھٹے رات دیکھیں گے
تمہیں پہروں چُھویں گے اور تمہارے ہاتھ دیکھیں گے
ابھی تو تُو میسر ہے، مگر اے دوست تیرے بعد
ہماری کس طرح ہو گی گزر اوقات؟ دیکھیں گے
کہ ہم نے روزنوں کے سامنے کھِلتے ہوئے منظر
اِسی امید پر چھوڑے تمہارے ساتھ دیکھیں گے
کوئی پہلو نکل کر آ بھی سکتا ہے محبت کا
دوبارہ چٹھیاں کھولیں گے، تیری بات دیکھیں گے
میں اس کو جب بھی حال دل سناتا تھا وہ کہتا تھا
تُو جب ہو جائے گا آسودۂ حالات، دیکھیں گے
تجمل کاظمی
No comments:
Post a Comment