یہ کب کہا کہ آپ ابھی بات کیجیۓ
جب دل کرے جناب! تبھی بات کیجیۓ
مصروف ہیں ہم آپ ہی کے انتظار میں
ہم گوش بر آواز، اجی! بات کیجیۓ
میرا کیا پوچھتے ہیں صنم، میری طرف سے
یہ لیجیۓ جناب! ابھی بات کیجیۓ
میرا وہی سوال ہے بس؛ وصلِ محبت
جب بن پڑے جواب، تبھی بات کیجیۓ
اشکوں کو چھوڑیۓ کہ یہ آنکھوں کا حسن ہیں
جو کر رہے ہیں آپ، وہی بات کیجیۓ
جو بھی ہے فیصلہ ہمیں منہ پر بتائیے
مت ٹالیۓ جناب! صحیح بات کیجیۓ
مقبول ہو گی جب بھی کبھی میری محبت
وہ خود کہیں گے آج، علی بات کیجیۓ
علی سرمد
No comments:
Post a Comment