کبھی جو تم سے ملاقات ہو گئی ہوتی
تو تیز دھوپ میں برسات ہو گئی ہوتی
جو ساتھ ان کے مِری ذات ہو گئی ہوتی
نگاہِ شوق بھی سوغات ہو گئی ہوتی
شکست وریخت سے میں بھی اگر گزر جاتی
تو کامیاب مِری ذات ہو گئی ہوتی
غموں سے دل بھی اگر میرا بھر گیا ہوتا
تو آنسوؤں کی بھی برسات ہو گئی ہوتی
ذرا سی دیر بھی زیبی جو ان سے مل سکتے
خوشی ہی زیست کی سوغات ہو گئی ہوتی
زیب النساء زیبی
No comments:
Post a Comment