Wednesday 19 April 2023

کبھی جو تم سے ملاقات ہو گئی ہوتی

 کبھی جو تم سے ملاقات ہو گئی ہوتی

تو تیز دھوپ میں برسات ہو گئی ہوتی

جو ساتھ ان کے مِری ذات ہو گئی ہوتی

نگاہِ شوق بھی سوغات ہو گئی ہوتی

شکست وریخت سے میں بھی اگر گزر جاتی 

تو کامیاب مِری ذات ہو گئی ہوتی

غموں سے دل بھی اگر میرا بھر گیا ہوتا

تو آنسوؤں کی بھی برسات ہو گئی ہوتی

ذرا سی دیر بھی زیبی جو ان سے مل سکتے

خوشی ہی زیست کی سوغات ہو گئی ہوتی


زیب النساء زیبی

No comments:

Post a Comment