اچھائی سے ناتا جوڑ ورنہ پھر پچھتائے گا
الٹے سیدھے دھندے چھوڑ ورنہ پھر پچھتائے گا
مستقبل کی تیاری کرنے میں ہے ہشیاری
وقت سے آگے تو بھی دوڑ ورنہ پھر پچھتائے گا
دیواریں جو حائل ہیں تیری ہار پہ مائل ہیں
دیواروں سے سر مت پھوڑ ورنہ پھر پچھتائے گا
دولت دینے سے عزت بچتی ہے تو کر ہمت
سامنے رکھ دے ایک کروڑ ورنہ پھر پچھتائے گا
اشک ندامت سے دل کا بھیگا دامن ہے اچھا
اس دامن کو تو نہ نچوڑ ورنہ پھر پچھتائے گا
جھوٹی سچی کہہ کر جو تجھ کو رسوا کرتا ہو
تُو بھی اس کا بھانڈا پھوڑ ورنہ پھر پچھتائے گا
شاخ پہ رہ کے پک جائیں اپنے آپ ہی تھک جائیں
تُو یہ کچے پھل مت توڑ، ورنہ پھر پچھتائے گا
شیطانی پنجہ کیا چیز ایک مجاہد تو ہے عزیز
شیطانی پنجے کو مروڑ ورنہ پھر پچھتائے گا
عزیز انصاری
No comments:
Post a Comment