عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
عرب میں روضۂ اطہر ہے کیا کیا جائے
دل اس کی دید کو مضطر ہے کیا کیا جا ئے
بلاؤں میں ہو گِھرے تو نبیﷺ کو دو آواز
تمہارے ہونٹوں پہ کیونکر ہے کیا کیا جائے
میں چاہتا ہی رہا کوئی بار بار گیا
یہ اپنا اپنا مقدر ہے کیا کیا جائے
مرے نبیﷺ کی عطائیں بے انتہا ہیں اور
حقیر سی مِری چادر ہے کیا کیا جائے
ریاضِ جنّہ جہاں منہ کا مانگا ملتا ہے
مِری تمنا بھی وہ در ہے کیا کیا جائے
جسے رسولﷺ کے ہونٹوں کا لمسِ پاک ملا
عظیم ہم سے وہ پتھر ہے کیا کیا جائے
ہر ایک چیز ہی رحمت بداماں ہے جس کی
نظر سے دور وہ منظر ہے کیا کیا جائے
عمل بغیر میں کیسے ملوں گا آقاﷺ سے
ذکی یہ دل میں مِرے ڈر ہے کیا کیا جائے
ذکی طارق
No comments:
Post a Comment