Friday 14 April 2023

یہ مکیں کیا یہ مکاں سب لامکاں کا کھیل ہے

 یہ مکیں کیا یہ مکاں سب لامکاں کا کھیل ہے

اک فسوں ہے یہ جہاں سب آسماں کا کھیل ہے

مدتوں کے بعد کوئی ہم سے یہ کہہ کر ملا

کچھ نہیں یہ ہجر بس آہ و فغاں کا کھیل ہے

آج سوکھے پھول جب ہم کو کتابوں میں ملے

سوچنے پر یاد آیا باغباں کا کھیل ہے

ایک مجنوں سے سرِ بازار جب پوچھا گیا

عشق کیا ہے تو کہا دونوں جہاں کا کھیل ہے

سحلوں پر دیکھتے ہیں جب تڑپتی مچھلیاں

اک صدا آتی ہے یہ موج رواں کا کھیل ہے

گر سحر اس کو منانا ہے تو محو رقص چل

سن رہے ہیں آج رقص دلبراں کا کھیل ہے


شجاعت سحر جمالی

No comments:

Post a Comment