Friday, 14 April 2023

لفظ بھی نام و نسب رکھتے ہیں یہ جان رکھو

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


لفظ بھی نام و نسب رکھتے ہیں یہ جان رکھو

مدح کرنی ہے تو ہر لفظ کی پہچان رکھو

گر سراپا شہِ والاﷺ کا بیاں کرنا ہوں

پاس مشکوات رکھو سامنے قرآن رکھو

نقرئی لوح پہ سب حرف ہوں آبِ زر کے

ایک نقطہ بھی نہ میلا ہو ذرا دھیان رکھو

سرحدِ شرک بھی ہے جلوہ گہِ نعت کے پاس

احتیاط اس لیے ہر پل رکھو ہر آن رکھو

ایک اِک شعر مبرّا ہو غلو سے یعنی

عقل کو اپنی عقیدت پہ نگہبان رکھو

یوں نہ ہو سُوئے ادب نیکیاں ساقط کر دے

سامنے ہر گھڑی اللّٰہ کا فرمان رکھو

شاعری نصِّ شریعت نہیں ہوتی واجد

شعر مسلک نہیں ہوتا ہے یہ ایقان رکھو


واجد امیر

No comments:

Post a Comment