Wednesday, 17 May 2023

مری نظر میں وہ معتبر رہنما نہیں ہے

 مِری نظر میں وہ معتبر رہنما نہیں ہے

سفر کے پیچ اور خم کا جس کو پتا نہیں ہے

نہ جانے کیوں سارے لوگ پتھر لیے ہوئے ہیں

ہمارے ہاتھوں میں تو کوئی آئینہ نہیں ہے

اجالے کرتے ہیں رقص ہر سو حریم دل میں

چراغ زخم جگر ابھی تک بجھا نہیں ہے

وہ دل نہیں ہے حقیقتاً ہے وہ ایک پتھر

جو لذت رنج و درد سے آشنا نہیں ہے

جو کر رہے ہیں خدا شناسی کا خوب دعویٰ

انہیں خود اپنے وجود کا ہی پتا نہیں ہے

ہمارے مرنے کے بعد بھی رہ سکے جو زندہ

ابھی کوئی شعر ہم سے ایسا ہوا نہیں ہے

چراغ اہل وفا پہ شب خون ماریں صابر

ابھی ہواؤں میں اس قدر حوصلہ نہیں ہے


صابر جوہری

No comments:

Post a Comment