بہت بار گراں یہ زندگی معلوم ہوتی ہے
کہ غم کا پیش خیمہ ہر خوشی معلوم ہوتی ہے
کسی سے سرگزشت غم بیاں کرتا ہوں جب اپنی
کہانی وہ سراسر آپ کی معلوم ہوتی ہے
ہے محرومی سی محرومی تو مجبوری سی مجبوری
کہ ہر ساعت مصیبت میں گھری معلوم ہوتی ہے
چلا ہوں جس پہ اک مدت رہا ہوں آشنا جس سے
وہ منزل، رہگزر اب اجنبی معلوم ہوتی ہے
کہاں جاؤں میں اے خوشتر کہوں روداد بھی کس سے
کہ جس کو دیکھیے جاں پر بنی معلوم ہوتی ہے
منصور خوشتر
No comments:
Post a Comment