Wednesday, 17 May 2023

حادثوں سے بے خبر تھے لوگ دھرتی پر تمام

 حادثوں سے بے خبر تھے لوگ دھرتی پر تمام

آسماں کی نیلگوں آنکھوں میں تھے منظر تمام

رفتہ رفتہ رسم سنگباری جہاں سے اٹھ گئی

دھیرے دھیرے ہو گئے بستی کے سب پتھر تمام

تشنہ لب دھرتی پہ جب بہتا ہے پیاسوں کا لہو

مدتوں مقتل میں سر خم رہتے ہیں خنجر تمام

زندگی بکھری ہوئی ہے اس طرح فٹ پاتھ پر

بستیاں آباد ہیں اور لوگ ہیں بے گھر تمام

شاہراہیں دفعتاً شعلے اگلنے لگ گئیں

گھر کی جانب چل پڑا ہے شہر گھبرا کر تمام

صبح کے سارے اجالے راستوں میں کھو گئے

شب کے اندھیاروں میں گم ہیں شام کے منظر تمام

اب کہاں وہ لوگ وہ رونق وہ نغمے وہ فضا

شہر کی گلیاں ہیں سونی سونے بام و در تمام


عابد ادیب

No comments:

Post a Comment