Sunday 21 May 2023

مسافتوں کی حدوں کو چھو کر میں قرب تیرا حصار کر لوں

 مسافتوں کی حدوں کو چُھو کر میں قُرب تیرا حصار کر لوں

یہ چند لمحے جو بچ گئے ہیں انہیں میں پھر سے شمار کر لوں

تلاش کرتی رہی ہوں تم کو، مجھے تمہاری ہی جستجو تھی

ملے ہیں اب نقشِ پا تمہارے، میں ان پہ خود کو نثار کر لوں

میں صحرا صحرا بھٹک رہی ہوں کہ منزلوں کی خبر نہیں ہے

نشان منزل یہی ہے شاید،۔ سفر پہ ہی انحصار کر لوں

نظر سے بس ہو گیا ہے اوجھل وہ میرے خوابوں میں رہنے والا

جہاں بھی ہو گا مِرا رہے گا، میں خود کو کیوں سوگوار کر لوں

میں کاٹ لوں گی یہ کالی راتیں گزار لوں گی یہ وقت شفقت

جو تم کہو تو تمہاری یادوں میں آج پھر سے سنگھار کر لوں


شفقت حیات شفق

No comments:

Post a Comment