Sunday 21 May 2023

لوٹ کے وہ آئیں گے اک دن دل میرا یہ کہتا ہے

 لوٹ کے وہ آئیں گے اک دن دل میرا یہ کہتا ہے

میں نے ان کو چاند کہا تھا، ڈوبا چاند نکلتا ہے

کانوں میں ہے سُر کا میلہ جب سے وہ آواز سنی ہے

آنکھوں میں ہیں رنگ دھنک کے جب سے ان کو دیکھا ہے

دن کو میں نے چاند چُھؤا ہے، رات کو سُورج چُوما ہے

میری بات کو جُھوٹ نہ سمجھو مجھ پر عشق کا سایہ ہے

ہم لفظوں کے جوڑنے والے صرف محبت مانگتے ہیں

سر پہ ہمارے تاج رکھیں سب ہم نے یہ کب چاہا ہے

دانش جو رگِ جاں میں رواں ہے پُھول میں خُوشبو، نَے میں صدا

اس کو کسی نے کب دیکھا ہے، اس کو بس محسوس کیا ہے


عقیل دانش

No comments:

Post a Comment