Sunday 21 May 2023

جھک گئی گردن وفا کی وہ مقام آ ہی گیا

 جھک گئی گردن وفا کی وہ مقام آ ہی گیا

عقل منہ تکتی رہی اور عشق کام آ ہی گیا

ہلکی ہلکی مسکراہٹ کی حسیں لہروں کے ساتھ

آج ان نازک لبوں پر میرا نام آ ہی گیا

گوشہ گوشہ بن گیا اک محشرستانِ ظہور

دل کے آئینے میں وہ ماہِ تمام آ ہی گیا

اٹھ گیا انساں کے دل سے بندہ و آقا کا فرق

آدمی کو آدمی کا احترام آ ہی گیا

دن کو دنیا کے بکھیڑے، رات کو ان کا خیال

صبح کا بھٹکا مسافر وقتِ شام آ ہی گیا

وہ رہے بیزار ہم کیوں نازِ بے جا کھینچتے

دل کی خود داری میں رنگِ انتقام آ ہی گیا

تھے کہیں تسبیح کے پھندے، کہیں زلفوں کے جال

طائرِ آزاد صفدر! زیرِ دام آ ہی گیا


صفدر حسین زیدی

No comments:

Post a Comment