عارفانہ کلام حمد نعت مقبت
غیرت کے بیمار کی باتیں کرتے ہیں
خون کے پُرسہ دار کی باتیں کرتے ہیں
سوچو مولا عابدؑ نے کیا کچھ دیکھا
ہم تو بس دربار کی باتیں کرتے ہیں
جس زندان میں پھٹ جائے دل بچوں کا
اس کے در و دیوار کی باتیں کرتے ہیں
دیکھ سکیں گے کیا زینبؑ بازار کے بیچ
جو اکثر بازار کی باتیں کرتے ہیں
آئیں مل کر روئیں زخمی آنکھوں کو
آئیں اک بیمار کی باتیں کرتے ہیں
کیا گن لیں گے زخم وہ مولا عابدؑ کے
جو خنجر تلوار کی باتیں کرتے ہیں؟
ان سب پر واجب ہے آنکھیں پھوڑ دیں وہ
غم میں جو معیار کی باتیں کرتے ہیں
ہم کو تب سجادؑ دعائیں دیتے ہیں
جب ثروت مختار کی باتیں کرتے ہیں
ثروت مختار
No comments:
Post a Comment