Thursday, 18 May 2023

وہ ایک پل میرے صورت گر

 وہ ایک پل

میرے صورت گر

تمہیں شاید معلوم نہیں 

چاک پہ گھومتے ہوئے

 تمہیں دیکھنے کے لیے

 میری آنکھیں ایک پل کے لیے تمہاری جانب اٹھیں 

اور پتھر ہو گئیں

تمہاری بے نیازی اور گریز کو دیکھ کر  

میری پلکوں پر لرزتے آنسو منجمد ہو گئے

میرے ہونٹوں پہ جمی  پپڑی

سسکی بن گئی 

نارسائی  و لا حاصلی کے خوف نے 

میری آرزوؤں میں زردیاں گھول دیں 

کاش تم نے مجھے ایک نظر     

چاک پر گھومتے ہوئے 

محبت سے دیکھا ہوتا 

تمہاری ایک نظر سے 

میری پتھر آنکھوں میں بصارت لوٹ آتی 

میرے ہونٹوں پہ 

ملن کے گیت کھل اٹھتے 

میری سانسیں بحال ہو جاتیں 

میں چاک سے اترتی 

تو زندگی میرا سواگت کرتی  

مجھے گلے سے لگاتی

میری آرزوؤں میں قوسِ قزح کے رنگ بھر دیتی  

میرے صورت گر 

 تم مجھ  پرایک پل کے لیے ہی نظرِ التفات ڈالتے

تو میرے سارے خدشات کافور ہو جاتے


مدیحہ مغل

No comments:

Post a Comment