Wednesday, 17 May 2023

جتنے دن کا ساتھ لکھا تھا سات رہے

 جتنے دن کا ساتھ لکھا تھا، سات رہے

اب کچھ دن تو آنکھوں میں برسات رہے

اب نا شُکری کرنا اور معاملہ ہے

حاصل ہم کو عشق رہا، ثمرات رہے

اندر کی دیوی نے یہ چُمکار، کہا

نرم ہے دل تو کاہے لہجہ دھات رہے

تم ویسے کے ویسے ہو تو لا یعنی

مانا قربانی بھی کی، عرفات رہے

ایک اکیلے شخص کا کام نہِیں لگتا

شامل اس کے ساتھ کئی جِنات رہے

ایک بھی دل جو تم تسخیر نہ کر پائے

کیا پایا؟ جو حاصل کائنات رہے

ہم تھے، بے چینی کے حلقے، اور سکوت

دن میں تھوڑی چُھوٹ ملی تو رات رہے

شاہوں کی شہ خرچی کم نا ہو پائی

ہم جیسوں کے جیسے تھے حالات، رہے

حسرت ان آنکھوں میں چشمے پُھوٹ پڑے

جتنا چُپ رہ سکتے تھے، جذبات رہے 


رشید حسرت

No comments:

Post a Comment