بغض رکھتا نہیں میں سینے میں
تم نے کاٹی ہے عمر کینے میں
آدمی، آدمی نہیں رہتا
عشق آتا ہے جب قرینے میں
صاف انکار بھی نہیں کرتا
کچھ تو اچھا ہے اس کمینے میں
اے مِرے دوست فرق ہوتا ہے
زندہ رہنے میں اور جینے میں
تب کہیں جا کے فصل پکتی ہے
خون ملتا ہے جب پسینے میں
تم اسے صرف دل سمجھتے ہیں
ایک دنیا ہے اس دفینے میں
میں تو منکر نہیں محبت کا
دل دھڑکتا ہے میرے سینے میں
امین صادق
No comments:
Post a Comment