Monday, 22 May 2023

وہ سامنے بھی نہیں پھر بھی ان کا شک کیوں ہے

 وہ سامنے بھی نہیں پھر بھی ان کا شک کیوں ہے

کھلا نہیں ہے اگر پھول تو مہک کیوں ہے

یہ جوئے شیر کہیں جوئے خوں نہ بن جائے

کہ عزم تیشہ و فرہاد میں چمک کیوں ہے

اسی کو کیا میں محبت کی زندگی کہہ دوں

یہ سلسلہ تِری یادوں کا آج تک کیوں ہے

ہماری آنکھوں کا ساون بھی یہ سمجھ نہ سکا

جزیرے خشک ہیں بھیگی ہوئی پلک کیوں ہے

تمہارے خط میں محبت کے رنگ بکھرے ہیں

جو یہ غلط ہے تو لفظوں میں پھر دھنک کیوں ہے

مِرے لہو میں گلابوں کا رنگ ہے مطرب

میں کیا بتاؤں کہ اس شہد میں نمک کیوں ہے


مطرب نظامی

No comments:

Post a Comment